Amir Ismail Ghaznavi | Decisive battle between Amir Ismail Ghaznavi and Mahmud Ghaznavi |Detention and death of Amir Ismail Ghaznavi | Ghazni Empire | History | World History <br /><br /><br /><br />امیر اسمعیل غزنوی<br /><br />امیر اسمعیل غزنوی 387ھ بمطابق 997ء کو بمقام بلغ تخت نشین ہوا۔ اس کو خود اس کے والد امیر ناصر الدین سبکتگین نے تخت نشین کیا تھا۔ سلطنت کے سلسلے میں امیر اسمعیل اور سلطان محمود غزنوی کے درمیان جنگ ہوئی جس میں محمود کامیاب رہا۔ جس وجہ سے امیر اسمعیل کو باقی زندگی قلعہ میں قید ہو کر گزارنی پڑی جب امیر ناصر الدین سبکتگین نے دنیا سے رحلت کی تو اس وقت سیف الدولہ سلطان محمود نیشا پور میں مقیم تھا۔ اس وقت امیر سبکتگین کا چھوٹا بیٹا امیر اسمعیل اپنے باپ کی نصیحت کے مطابق بلخ میں اس کا جانشین ہوا۔ امیر اسمعیل نے لوگوں کے دلوں میں اپنی محبت پیدا کرنے کی بہت کوشش کی باپ کے جمع کردہ خزانے کو اہل لشکر میں فراخدلی سے تقسیم کیا لشکریوں کی دلجوئی اور خاطر داری پوری پوری طرح کی لیکن باوجود ان عنایتوں اور مہربانیوں کے اہل لشکر میں خود غرضوں کا طمع روز بروز بڑھتا چلا جاتا تھا۔ وہ ہر دن طرح طرح کے مطالبات کرتے رہتے اور کسی طرح بھی امیر اسمعیل کے قابو میں نہ آتے تھے۔ سلطان محمود کو نیشا پور میں جب امیر اسمعیل اور امرا کے درمیان ہونے والے معاملات کا علم ہوا تو اس نے اپنے بھائی کو اس بارے میں افسوس کا ایک خط لکھا<br /><br /><br /><br /><br /><br /> امیر اسمعیل غزنوی | امیر اسمعیل غزنوی اور محمود غزنوی کے درمیان فیصلہ کن جنگ | امیر اسمعیل غزنوی کی نظر بندی اور وفات | غزنی سلطنت | تاریخ | تاریخ عالم <br />
